🍃بســم الله الرحـمـن الرحــيـم 🍃
(حدیث )
*"هو شهر اوله رحمة واوسطه مغفرة وآخره عتقُ من النار"*
یہ حدیث صحیح ابن خزیمة میں موجود ہے. امام بیہقی رحمة الله عليه نے بہی شعب الایمان اور الدعوات الکبیر میں اس حدیث کو نقل کیا ہے. علامہ ابوبکر ابن ابی الدنیا نے بہی اپنی کتاب فضائل رمضان میں اس حدیث کو نقل کیا ہے.
اس کے تمام رجال ثقہ ہیں. صرف علی بن زید بن جدعان پر بعضوں نے جرح کی ہے. مگر بہت سے محدثین نے ان کی توثیق کی ہے.
امام ترمذی فرماتے ہیں
"صدوق صدوق".
(تذكرة الحفاظ للذهبى)
وقال يعقوب بن شيبة
"ثقة".
(تهذيب الكمال)
علی بن زید بن جدعان کی روایت کو امام حاکم نے المستدرک 4041 میں "هذا حديث صحيح" کہا ہے.
علامہ ذہبی المستدرک 8543 کی تلخیص میں لکہتے ہیں
ابن جدعان "صالح الحديث"
المستدرك 8699 میں لکہتے ہیں
"اسناده قوى"
امام عجلی نے ان کو اپنی ثقات میں ان کا ذکر کیا ہے.
علامہ ابن حجر عسقلانی لکہتے ہیں.
"الحافظ".
(لسان المیزان)
علامہ ابن الملقن لکہتے ہیں:
"وهو حسن الحديث".
(تحفة المحتاج)
المختارة کی تخریج کرتے ہوئے ڈاکٹر عبد الملک دہیش لکہتے ہیں:
"اسناده حسن".
(الاحاديث المختارة 475)
علامہ عبد العظیم منذری رحمة الله عليه نے بہی اس حدیث کو عن سلمان رضی اللہ عنہ کہہ کر نقل کیا ہے. ان کے نزدیک حدیث صحیح یا کم از کم حسن ہونے کی دلیل ہے.
لہذا ان تمام محدثین کے مقابلہ میں ناصر الدین البانی صاحب کا اس حدیث کو منکر لکہنا باطل ہے. اسلئے کہ ان کا کوئی اعتبار نہیں ایک جگہ ایک راوی کو ضعیف لکہتے ہیں اور دوسری جگہ صحیح لکہتے ہیں. دیکہئے ناصر الدین البانی صاحب علی بن زید کی روایت کو سنن ترمذی 764 میں صحیح لکہا ہے.
سنن ترمذی 1146 میں بہی علی بن زید سے روایت موجود ہے. امام ترمذی فرماتے ہیں حدیث حسن صحیح اور ناصر الدین البانی سلفی محدث نے بہی صحیح تسلیم کیا ہے. لہذا اس حدیث کو جہوٹی و باطل کہنا صحیح نہیں ہے.📝
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴
اہل السنة والجماعة کے عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں