🍃بســم الله الرحـمـن الرحــيـم 🍃
*بیس رکعات تراویح پر صحیح ترین حدیث*
عن السائب بن یزید رضی اللہ عنه قال كانوا يقومون على عهد عمر فى شهر رمضان بعشرين ركعة، وكانوا ليقرءون من القرآن.
(مسند ابن الجعد 2825، الصيام للفريابى 176، اسناده صحيح على شرط البخارى ومسلم)
ترجمہ: حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں رمضان المبارک کے مہینہ میں صحابہ وتابعین بیس رکعات تراویح پڑہتے تہے اور وہ سو سو آیتیں پڑہا کرتے تہے.
غیر مقلدین کا دعوی کہ گیارہ رکعات کی حدیث صحیح ترین ہے اس کے تمام راوی صحیح بخاری وصحیح مسلم کے ہیں.
جواب: بیس رکعات تراویح کی اس حدیث کے تمام رجال صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے ہیں.
البانی صاحب کا دعوی کہ محمد بن یوسف کو علامہ ابن حجر عسقلانی رحمة الله عليه نے ثقة ثبت لکہا ہے. اور یزید بن خصیفة کو صرف ثقة لکہا ہے اور امام احمد نے اپنے ایک قول میں یزید بن خصیفة کو منکر الحدیث لکہا ہے.
جواب: امام احمد بن حنبل اپنی کتاب العلل ومعرفة الرجال میں لکہتے ہیں یزید بن خصیفة ما اعلم الا خيرا.
محمد بن سعد رحمة الله عليه لکہتے ہیں:
كان عابدا ناسكا ثقة كثير الحديث ثبتا.
(طبقات الكبرى)
علامہ ابن حجر عسقلانی رحمة الله عليه تهذيب التهذيب میں لکہتے ہیں:
ثقة مامونا.
علامہ ذہبی رحمة الله عليه الکاشف میں ثقة ناسک لکہا ہے.
علامہ ابن حجر عسقلانی رحمة الله عليه لسان الميزان میں لکہتے ہیں:
وثقه ابوحاتم والنسائی وابن معین واحمد.
(لسان المیزان 3115)
جبکہ علامہ ذہبی نے الکاشف میں محمد بن یوسف کو صدوق مقل(قلیل الروایة) کہا ہے. صدوق کا رتبہ ثقہ سے کم ہے. یزید بن خصیفة كثير الحديث ہیں جبکہ محمد بن یوسف قلیل الحدیث ہیں. نیز محمد بن یوسف کی روایت مضطرب ہیں اور دوسری تمام روایات کے خلاف ہیں جبکہ یزید بن خصیفة کی روایت دوسری تمام روایات جس میں صحابہ وتابعین کا عمل ہے کے موافق ہے.
لہذا بیس رکعات کی حدیث صحیح ترین ہے اور گیارہ رکعات کی محمد بن یوسف کی حدیث مضطرب ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے.
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/06/blog-post_89.html?m=1
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴
غیر مقلدین کے اشکالات کے جوابات، اہل السنة والجماعة کے صحیح عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں