پیر، 19 جون، 2017

عورت عید کی نماز گہر ہی میں ادا کرے، عید گاہ جانا صحیح نہیں ہے

🍃بســم الله الرحـمـن الرحــيـم 🍃

کیا عورت عید کی نماز کے لئے مسجد جاسکتی ہے؟
حدیث میں ہے لا تمنعوا اماء الله مساجد الله. اس سلسلہ میں علماء شوافع کا کیا مسلک ہے؟

حدیث صلاة المراة فى بيتها افضل. و حديث خير مساجد النساء قعر بيوتهن سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت کا گہر میں نماز پڑہنا افضل ہے. اور دوسری حدیث میں عورت کو نماز پڑہنے کے لئے بہترین جگہ گہر فرمایا گیا ہے. لہذا عورت گہر ہی میں نماز عید ادا کرے.

حدیث لا تمنعوا اماء اللہ مساجد اللہ کے متعلق امام محمد بن ادریس شافعی فرماتے ہیں

 فقد علمنا انه خاص، فاى المساجد لا يجوز له ان يمنعه اماء الله؟ قلت: لا يجوز له ان يمنعنا مسجد الله الحرام لفريضة الحج، وله ان يمنعها منه تطوعا ومن المساجد غيره.

 (اختلاف الحديث)

رہا عورت کو عید کی نماز کے لئے نکلنا جائز ہے یا نہیں؟

امام الحرمین جوینی شافعی لکہتے ہیں:

والیوم فنحن نکرہ لهن الخروج.

(نهاية المطلب)

فقہ شافعی کی مشہور کتاب کفایة الاخيار میں علامہ ابوبکر دمشقی شافعی لکہتے ہیں:

 قلت ینبغی القطع فی زماننا بتحریم خروج الشابات وذوات الہیئات لکثرة الفساد وحديث ام عطية وان دل على الخروج الا ان المعنى الذى كان فى خير القرون قد زال والمعنى انه كان فى المسلمين قلة فاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم لهن فى الخروج ليحصل بهن الكثرة.... فالصواب الجزم بالتحریم والفتوی به والله اعلم.

http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/06/blog-post_93.html?m=1

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴

اہل السنة والجماعة کے صحیح عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں

http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں