*تم سلامت رہو ہزار برس*
*میرے پڑوسی بہنوی ڈاکٹر علی ملپا*
*از: محترم عبد اللہ دامودی بہٹکلی*
*ایک تہے ملپا محی الدین ابن شہاب الدین(باپصاحب بہاؤ مرحوم) ڈاکٹر ملپا صاحب کے برادر بزرگ انجمن کے عملے میں شامل، اسٹاف کے زمرے میں، اندرون ہند انجمن کے نمائندے، وہ جہاں بہی جاتے اپنی انجمنی مصروفیات اور تاثرات کا تذکرہ ان لینڈ لیٹر(10 پیسے) کے ذریعہ ضرور کرتے*
*اس وقت بہی ہم انجمن کی انتظامیہ کے ممبر، ان کے سفر سے واپسی پر ہم ان بزرگ ملپا صاحب سے بڑے ہی ناصحانہ انداز میں کہتے کہ ملپا صاحب جب بات کارڈ سے (5 پیسے) سمجہائی جاسکتی ہے تو پہر ان لینڈ لیٹر Inland Letter کیوں؟ وہ شفقت بہری نظروں سے ہم کو دیکہتے-مسکراتے-بڑی معنی خیز مسکراہٹ تہی ان کی-اللہ پاک ملپا محی الدین باپصاحب کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ان کی خدمات کو قبول فرمائے. آمین*
*ایک ہیں ڈاکٹر علی بن شہاب الدین ملپا، المعروف ملپا علی صاحب*
*دبلے پتلے سے-چہریرا بدن-چہدری داڑهی-اندهیرے اور اجالے کے درمیانی وقفہ کی رنگت-کلام میں روانی، لیکن زبان میں لکنت، رک رک کر-ٹہر ٹہر کر-بولنے کاقدرتی انداز-یہ ہیں میرے پڑوسی بہاوا(پڑوسی بہنوی) جامع مسجد بہٹکل کے مقابل ہمارے گہر سے متصل بُدلی گہر کے داماد-دم گہٹنے والی کوٹہری میں معاشرہ کو تازہ سانسوں کا درس دینے والے ملپا علی صاحب-عشاء کی نماز جامع مسجد بہٹکل میں-ستون کی آڑ میں کہڑے ہو کر دهیمی آواز میں تقریر کرتے-اتنا ہی سمجہاتے جتنا سامعین کی سماعت قبول کرے-اور بات ان کے قلب وذہن پر دستک دے کہ جس سے علم وعمل کے دروازے کہل جائیں-زبان میں لکنتی سلوموشن-بات زبان سے نکلتے نکلتے ایک غیر محسوس وقفہ کے بعد ایسی روانی سے چلتی کہ-مخاطب ہمہ تن گوش ہو کر بیٹہ جاتے*
*ڈاکٹر ملپا صاحب کی کلینک میں ہومیوپتہیک کی گولیاں کم لیکن پندونصائح سے لوگ جہولیاں بہر بہر کر لے جاتے، تقریر نہیں-تحریر نہیں، تاثیر بولے ہے*
*کیوں نہیں،...... ان کے اساتذہ کرام کے نام تبرکا پیش خدمت ہے*
*(1)اسماعیل حسن صدیقا(I. H. Siddiq) اس وقت بہٹکل کے پہلے بی، اے، انجمن کے بانیان میں سے ایک، اور ہیڈ ماسٹر، مصلح قوم، فخر قوم*
*(2)مولانا عبد الحمید ندوی، جامعہ اسلامیہ بہٹکل کے اولین استاذ، نظم وضبط کے سختی سے پابند، اسلامیہ اینگلو اردو ہائی اسکول بہٹکل کے استاذ دینیات*
*(3) ماسٹر میراں محتشم، انجمن کے دینیات وقرآن کے استاذ، ملپا صاحب کو قرآن اور دینیات سے آراستہ کرنے والے*
*مرحومین ومغفورین کی نگہہ تربیت سے آراستہ اور علم وعمل سے پیراستہ ڈاکٹر علی ملپا صاحب*
*علم ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا*
*ماضی کے جہروکوں میں جہانکئے تو ڈاکٹر علی ملپا صاحب کے سرپرستوں اور شیوخ کی جہلکیاں دیکہئے تو کیسی کیسی انقلابی اور مسلمانوں کی حالت زار پر رونے والی اور ان کی اصلاح کی خاطر زندگی نچہاور کرنے والی شخصیتوں کی یادیں خوشبو کی طرح مشام جاں کو معطر کریں گی*
*'' سچ'' اور "صدق جدید" کے ایڈیٹر-سچی باتیں لکہنے والے-جاء الحق کا پیغام سنانے والے طرز صحافت میں منفرد-سحر آنگیز قلم کے مالک-شہرہ آفاق تفسیر ماجدی مولانا عبد الماجد دریا آبادی جن کے صدق جدید میں صرف نام چہپنا ہی ایک سعادت اور قرب ماجدی کی دلیل سمجہی جاتی تہی*
*مولانا عبد الباری ندوی لکہنوی، علامہ سید سلیمان ندوی، مولانا وصی اللہ فتحپوری، مولانا ابرار الحق ہردوئی، مولانا قاری محمد طیب قاسمی، مولانا منت اللہ رحمانی، مولانا مناظر احسن گیلانی، مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمہم اللہ اجمعین کے فیوض وبرکات سے ملپا صاحب کو علم کا نور اور عمل کا سرور ملا ہو*
*شاہدلی مسجد کی پاکیزہ فضائیں-مسجد کے قدم چومتی مستانہ وار بہتی ہوئی ندی گواہ ہیں کہ ڈاکٹر علی ملپا صاحب اس مسجد میں چالیس سال تک مستقل درس دیتے رہے، عصر بعد ان کے بیانات، موضوع پر ان کی گہری نظر، زبان پر گرفت، جذباتی لب ولہجہ سے گریز-مزاج صوفیانہ-مسلمانوں کی اصلاح کی فکر، غریبوں اور ناداروں کی خاموش اعانت-ڈسپنسری گویا ملنے ملانے اور ملاقاتوں کی آماجگاہ، مریضوں کے ساتہ حسن سلوک*
*بہٹکل کی سماجی زندگی میں بہی ان کی خدمات کا دائرہ وسیع-بہٹکل مسلم اسوسی ایشن کلکتہ کے رکن اساسی اور مجلس اصلاح وتنظیم بہٹکل کے نائب صدر کے عہدہ پر بہی فائز رہے، خالص تصوف کے رنگ کے باوجود بہٹکل میونسیپل کونسل یعنی بہٹکل میونسی پالٹی کے ممبر، انجمن حامی مسلمین بہٹکل کے بیس سال تک انتظامیہ رکن، اور جامعہ اسلامیہ بہٹکل کے معمار اول، ناظم اور الحمد للہ تادم تحریر جامعہ کے صدر کے منصب پر فائز ہیں*
*اللہ رب العزت ہمارے ڈاکٹر علی صاحب ملپا کو صحت خیر سے نوازے اور تادیر ان کا سایہء شفقت ہمارے سروں پر قائم رکہے اور ان کے لائق فائق فرزندوں کو اپنے والد محترم کی خدمات فہرست پر از سر نو نظر ڈالنے اور ان خطوط پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے*
*اللہ پاک ان سبہوں کو جزائے خیر اور درازی عمر سے مالامال فرمائے، میں اپنے پڑوسی بہنوئی ڈاکٹر علی ملپا صاحب کے تعارف اور ان کی خدمات کی تحسین وآفرین کا احاطہ کرنے سے قاصر ہوں، حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا*
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/08/blog-post_23.html?m=1
*میرے پڑوسی بہنوی ڈاکٹر علی ملپا*
*از: محترم عبد اللہ دامودی بہٹکلی*
*ایک تہے ملپا محی الدین ابن شہاب الدین(باپصاحب بہاؤ مرحوم) ڈاکٹر ملپا صاحب کے برادر بزرگ انجمن کے عملے میں شامل، اسٹاف کے زمرے میں، اندرون ہند انجمن کے نمائندے، وہ جہاں بہی جاتے اپنی انجمنی مصروفیات اور تاثرات کا تذکرہ ان لینڈ لیٹر(10 پیسے) کے ذریعہ ضرور کرتے*
*اس وقت بہی ہم انجمن کی انتظامیہ کے ممبر، ان کے سفر سے واپسی پر ہم ان بزرگ ملپا صاحب سے بڑے ہی ناصحانہ انداز میں کہتے کہ ملپا صاحب جب بات کارڈ سے (5 پیسے) سمجہائی جاسکتی ہے تو پہر ان لینڈ لیٹر Inland Letter کیوں؟ وہ شفقت بہری نظروں سے ہم کو دیکہتے-مسکراتے-بڑی معنی خیز مسکراہٹ تہی ان کی-اللہ پاک ملپا محی الدین باپصاحب کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ان کی خدمات کو قبول فرمائے. آمین*
*ایک ہیں ڈاکٹر علی بن شہاب الدین ملپا، المعروف ملپا علی صاحب*
*دبلے پتلے سے-چہریرا بدن-چہدری داڑهی-اندهیرے اور اجالے کے درمیانی وقفہ کی رنگت-کلام میں روانی، لیکن زبان میں لکنت، رک رک کر-ٹہر ٹہر کر-بولنے کاقدرتی انداز-یہ ہیں میرے پڑوسی بہاوا(پڑوسی بہنوی) جامع مسجد بہٹکل کے مقابل ہمارے گہر سے متصل بُدلی گہر کے داماد-دم گہٹنے والی کوٹہری میں معاشرہ کو تازہ سانسوں کا درس دینے والے ملپا علی صاحب-عشاء کی نماز جامع مسجد بہٹکل میں-ستون کی آڑ میں کہڑے ہو کر دهیمی آواز میں تقریر کرتے-اتنا ہی سمجہاتے جتنا سامعین کی سماعت قبول کرے-اور بات ان کے قلب وذہن پر دستک دے کہ جس سے علم وعمل کے دروازے کہل جائیں-زبان میں لکنتی سلوموشن-بات زبان سے نکلتے نکلتے ایک غیر محسوس وقفہ کے بعد ایسی روانی سے چلتی کہ-مخاطب ہمہ تن گوش ہو کر بیٹہ جاتے*
*ڈاکٹر ملپا صاحب کی کلینک میں ہومیوپتہیک کی گولیاں کم لیکن پندونصائح سے لوگ جہولیاں بہر بہر کر لے جاتے، تقریر نہیں-تحریر نہیں، تاثیر بولے ہے*
*کیوں نہیں،...... ان کے اساتذہ کرام کے نام تبرکا پیش خدمت ہے*
*(1)اسماعیل حسن صدیقا(I. H. Siddiq) اس وقت بہٹکل کے پہلے بی، اے، انجمن کے بانیان میں سے ایک، اور ہیڈ ماسٹر، مصلح قوم، فخر قوم*
*(2)مولانا عبد الحمید ندوی، جامعہ اسلامیہ بہٹکل کے اولین استاذ، نظم وضبط کے سختی سے پابند، اسلامیہ اینگلو اردو ہائی اسکول بہٹکل کے استاذ دینیات*
*(3) ماسٹر میراں محتشم، انجمن کے دینیات وقرآن کے استاذ، ملپا صاحب کو قرآن اور دینیات سے آراستہ کرنے والے*
*مرحومین ومغفورین کی نگہہ تربیت سے آراستہ اور علم وعمل سے پیراستہ ڈاکٹر علی ملپا صاحب*
*علم ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا*
*ماضی کے جہروکوں میں جہانکئے تو ڈاکٹر علی ملپا صاحب کے سرپرستوں اور شیوخ کی جہلکیاں دیکہئے تو کیسی کیسی انقلابی اور مسلمانوں کی حالت زار پر رونے والی اور ان کی اصلاح کی خاطر زندگی نچہاور کرنے والی شخصیتوں کی یادیں خوشبو کی طرح مشام جاں کو معطر کریں گی*
*'' سچ'' اور "صدق جدید" کے ایڈیٹر-سچی باتیں لکہنے والے-جاء الحق کا پیغام سنانے والے طرز صحافت میں منفرد-سحر آنگیز قلم کے مالک-شہرہ آفاق تفسیر ماجدی مولانا عبد الماجد دریا آبادی جن کے صدق جدید میں صرف نام چہپنا ہی ایک سعادت اور قرب ماجدی کی دلیل سمجہی جاتی تہی*
*مولانا عبد الباری ندوی لکہنوی، علامہ سید سلیمان ندوی، مولانا وصی اللہ فتحپوری، مولانا ابرار الحق ہردوئی، مولانا قاری محمد طیب قاسمی، مولانا منت اللہ رحمانی، مولانا مناظر احسن گیلانی، مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمہم اللہ اجمعین کے فیوض وبرکات سے ملپا صاحب کو علم کا نور اور عمل کا سرور ملا ہو*
*شاہدلی مسجد کی پاکیزہ فضائیں-مسجد کے قدم چومتی مستانہ وار بہتی ہوئی ندی گواہ ہیں کہ ڈاکٹر علی ملپا صاحب اس مسجد میں چالیس سال تک مستقل درس دیتے رہے، عصر بعد ان کے بیانات، موضوع پر ان کی گہری نظر، زبان پر گرفت، جذباتی لب ولہجہ سے گریز-مزاج صوفیانہ-مسلمانوں کی اصلاح کی فکر، غریبوں اور ناداروں کی خاموش اعانت-ڈسپنسری گویا ملنے ملانے اور ملاقاتوں کی آماجگاہ، مریضوں کے ساتہ حسن سلوک*
*بہٹکل کی سماجی زندگی میں بہی ان کی خدمات کا دائرہ وسیع-بہٹکل مسلم اسوسی ایشن کلکتہ کے رکن اساسی اور مجلس اصلاح وتنظیم بہٹکل کے نائب صدر کے عہدہ پر بہی فائز رہے، خالص تصوف کے رنگ کے باوجود بہٹکل میونسیپل کونسل یعنی بہٹکل میونسی پالٹی کے ممبر، انجمن حامی مسلمین بہٹکل کے بیس سال تک انتظامیہ رکن، اور جامعہ اسلامیہ بہٹکل کے معمار اول، ناظم اور الحمد للہ تادم تحریر جامعہ کے صدر کے منصب پر فائز ہیں*
*اللہ رب العزت ہمارے ڈاکٹر علی صاحب ملپا کو صحت خیر سے نوازے اور تادیر ان کا سایہء شفقت ہمارے سروں پر قائم رکہے اور ان کے لائق فائق فرزندوں کو اپنے والد محترم کی خدمات فہرست پر از سر نو نظر ڈالنے اور ان خطوط پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے*
*اللہ پاک ان سبہوں کو جزائے خیر اور درازی عمر سے مالامال فرمائے، میں اپنے پڑوسی بہنوئی ڈاکٹر علی ملپا صاحب کے تعارف اور ان کی خدمات کی تحسین وآفرین کا احاطہ کرنے سے قاصر ہوں، حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا*
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/08/blog-post_23.html?m=1
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں