منگل، 29 اگست، 2017

ادارہ رضیۃ الابرار بہٹکل

ادارہ رضیة الابرار بهٹکل

بانی ادارہ رضیة الابرار بهٹکل حضرت مولانا محمد شفیع جامعی قاسمی بہٹکلی مدظلہ
(بانی وسرپرست مجلس المعارف مڑگاوں گوا، وسابق مہتمم ونائب ناظم جامعہ اسلامیہ بہٹکل) لکہتے ہیں:

1974 عیسوی میں جب طالب علمی کا زمانہ ختم ہوا تو دل میں دینی وقومی خدمت کا جذبہ پیدا ہوا. اسی جذبہ کے تحت جامعہ اسلامیہ بہٹکل میں تدریسی خدمات انجام دینے کا فیصلہ کیا. تقریبا چار سال تک جامعہ میں رہا. بہت سے نشیب وفراز سے گزرنا پڑا. اس وقت جامعہ میں ایک بحرانی دور آیا. ایسا معلوم ہوتا تہا کہ جامعہ بند ہوجائے گا. اس وقت اللہ تعالی نے مجہے اور مولانا ایوب صاحب کو اس کی حفاظت کا ذریعہ بنایا. رات ودن کی محنت سے اللہ تعالی نے جامعہ کو استحکام بخشا. لیکن افسوس کہ اپنی محنت کا پہل دیکہنے کا موقع نہ ملا اور وہی ہوا جو قومی وملی خدمت گزاروں کے ساتہ ہوتا رہا اور جامعہ سے علیحدہ ہونا پڑا پہر مسقط جانے کا موقع ملا. وہاں جماعتی زندگی سے وابستہ ہوکر قومی خدمت کا موقع ملا. پہر بعض دوست واحباب کے اصرار پر دوبارہ جامعہ اسلامیہ بہٹکل سے منسلک ہوا. (محی الدین) منیری صاحب کی رفاقت میں جامعہ کی خدمت کا خوب موقع ملا. تعمیری کمیٹی کا کنوینر بنایا گیا پہر نائب ناظم بنایا گیا. زندگی کا قیمتی وقت جامعہ کے لئے صرف کیا. پہر وہی ہوا جو پہلے ہوا اور جامعہ سے علیحدہ ہونا پڑا. انہی ایام میں خلیج کونسل کے ذمہ داروں کے اصرار پر رابطہ سوسائٹی بہٹکل کے انچارج اور سکریٹری کی ذمہ داری سنبہالنے پر مجبور ہوا. خوب محنت کی. اللہ کے فضل وکرم سے رابطہ پورے علاقہ میں مشہور ہوا. رابطہ کی عمارت کا سنگ بنیاد رکہا گیا. اس کی افتتاح کی تقریب سے پہلے ہی مجہے علیحدہ ہونا پڑا. یہاں بہی محنت کا پہل دیکہنے کا موقع نہ ملا. ان حالات نے مجہے یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ مابقیہ زندگی انفرادی طور پر دینی خدمت کی جائے تو بہترہے. اس لئے کہ قومی اداروں میں کچہ لوگ تمام خدمات پر پانی پہیر دیتے ہیں. اس لئے اللہ کے بہروسہ پر دینی کتب کی تالیفات کا سلسلہ شروع کیا اور اس کے لئے ایک ادارہ بنام ادارہ رضیة الابرار بہٹکل قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا. فی الحال اس ادارہ کے تحت تالیفات کتب، اشاعت اسلام، احیاء سنت کا سلسلہ ان شاء اللہ جاری رہے گا.
وما ذلك على الله بعزيز، رب انى لما انزلت الى من خير فقير.

http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/08/blog-post_29.html?m=1

https://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں