🍃بســم الله الرحـمـن الرحــيـم 🍃
تراویح اور ہم مسلمان
(قسط 2)
حضرت مولانا محمد شفیع قاسمی بہٹکلی مدظلہ
بیس رکعات تراویح کا انکار کرنے والوں کو غیر مقلد کہا جاتا ہے، اسلئے کہ وہ ائمہ مجتہدین امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کی تقلید کو ناجائز سمجہتے ہیں، لیکن وہ من مانی نہیں کرتے، بلکہ وہ اپنے علماء کی تقلید کرتے ہیں، جو لوگ بیس رکعات تراویح پڑہاتے ہیں، وہ اپنے کو مقلد حنفی یا شافعی کہتے ہیں، لیکن تراویح پڑہاتے ہیں غیر مقلد ہو کر، نہ شافعی طریقہ پرنماز پڑہاتے ہیں، نہ حنفی طریقہ پر نماز پڑہاتے ہیں، شافعی حافظ جب تراویح پڑہاتا ہے تو تکبیر تحریمہ کے بعد توجیہ یعنی وجہت پڑہنے کا موقع نہیں دیتا، سوال کرنے پر جواب دیتا ہے کہ تراویح سنت نماز ہے، اور سنت نماز میں دعا افتتاح پڑہنا ضروری نہیں ہے، کوئی کہتا ہے کہ حدیث میں دوسری دعا بہی وارد ہوئی ہیں، رکوع و سجدہ کے اذکار بہی تین مرتبہ پڑہنے کا موقع نہیں دیا جاتا، سوال کرنے پر جواب ملتا ہے کہ تراویح سنت نماز ہے، اسلئے ایک مرتبہ پڑہنا کافی ہے، تشہد میں کیا پڑہتے ہیں اللہ ہی کو معلوم، التحیات، درود شریف اور اس کے بعد کی دعا پڑہنے کا موقع ہی نہیں ملتا، گویا کہ حافظ قرآن مجتہد ہو کر تراویح پڑہاتا ہے، آج کل کی تراویح مظاہرہ قرآت معلوم ہوتی ہے، نہ کہ نماز، ایسی تراویح پڑہانے والوں کے لئے مشہور محدث وفقیہ امام نووی رحمہ اللہ تنبیہ نقل کی جا رہی ہے جس سے معلوم ہوگا کہ اس طرح کی تراویح پڑہانا صحیح نہیں ہے.
امام نووی رحمہ اللہ لکہتے ہیں
اعلم ان صلاة التراويح سنة باتفاق العلماء، وهى عشرون ركعة يسلم من كل ركعتين، وصفة نفس الصلاة كصفة باقى الصلوات على ما تقدم بيانه، ويجى فيها جميع الاذكار المتقدمة كدعاء الافتتاح، واستكمال الاذكار الباقية، واستيفاء التشهد، والدعاء بعده، وغير ذلك مما تقدم، وهذا وان كان ظاهرا معروفا فانما نبهت عليه لتساهل اكثر الناس فيه، وحذفهم اكثر الاذكار، والصواب ما سبق.
(الاذكار، باب أذكار صلاة التراويح)
ترجمہ: جان لو تراویح کی نماز کے سنت ہونے پر علماء کا اتفاق ہے اور وہ بیس رکعات ہیں، ہر دو رکعات کے بعد سلام پہیرا جائے گا، تراویح کی نماز فرض اور سنت نمازوں کی طرح ہی پڑہی جائے گی یعنی فرض اور سنت نمازوں کی طرح تمام اذکار پڑہے جائیں گے، مثلا دعا افتتاح(وجهت) اور تمام اذکار کا مکمل پڑہنا اور تشہد(التحيات) اور اس کے بعد دعا کا مکمل پڑہنا، یہ تمام چیزیں اگرچہ سب کو معلوم ہیں مگر اکثر لوگ تراویح میں اس کو نہیں پڑہتے، اسلئے میں نے تاکیدا لکہا ہے.
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴
اہل السنة والجماعة کے عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com
تراویح اور ہم مسلمان
(قسط 2)
حضرت مولانا محمد شفیع قاسمی بہٹکلی مدظلہ
بیس رکعات تراویح کا انکار کرنے والوں کو غیر مقلد کہا جاتا ہے، اسلئے کہ وہ ائمہ مجتہدین امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کی تقلید کو ناجائز سمجہتے ہیں، لیکن وہ من مانی نہیں کرتے، بلکہ وہ اپنے علماء کی تقلید کرتے ہیں، جو لوگ بیس رکعات تراویح پڑہاتے ہیں، وہ اپنے کو مقلد حنفی یا شافعی کہتے ہیں، لیکن تراویح پڑہاتے ہیں غیر مقلد ہو کر، نہ شافعی طریقہ پرنماز پڑہاتے ہیں، نہ حنفی طریقہ پر نماز پڑہاتے ہیں، شافعی حافظ جب تراویح پڑہاتا ہے تو تکبیر تحریمہ کے بعد توجیہ یعنی وجہت پڑہنے کا موقع نہیں دیتا، سوال کرنے پر جواب دیتا ہے کہ تراویح سنت نماز ہے، اور سنت نماز میں دعا افتتاح پڑہنا ضروری نہیں ہے، کوئی کہتا ہے کہ حدیث میں دوسری دعا بہی وارد ہوئی ہیں، رکوع و سجدہ کے اذکار بہی تین مرتبہ پڑہنے کا موقع نہیں دیا جاتا، سوال کرنے پر جواب ملتا ہے کہ تراویح سنت نماز ہے، اسلئے ایک مرتبہ پڑہنا کافی ہے، تشہد میں کیا پڑہتے ہیں اللہ ہی کو معلوم، التحیات، درود شریف اور اس کے بعد کی دعا پڑہنے کا موقع ہی نہیں ملتا، گویا کہ حافظ قرآن مجتہد ہو کر تراویح پڑہاتا ہے، آج کل کی تراویح مظاہرہ قرآت معلوم ہوتی ہے، نہ کہ نماز، ایسی تراویح پڑہانے والوں کے لئے مشہور محدث وفقیہ امام نووی رحمہ اللہ تنبیہ نقل کی جا رہی ہے جس سے معلوم ہوگا کہ اس طرح کی تراویح پڑہانا صحیح نہیں ہے.
امام نووی رحمہ اللہ لکہتے ہیں
اعلم ان صلاة التراويح سنة باتفاق العلماء، وهى عشرون ركعة يسلم من كل ركعتين، وصفة نفس الصلاة كصفة باقى الصلوات على ما تقدم بيانه، ويجى فيها جميع الاذكار المتقدمة كدعاء الافتتاح، واستكمال الاذكار الباقية، واستيفاء التشهد، والدعاء بعده، وغير ذلك مما تقدم، وهذا وان كان ظاهرا معروفا فانما نبهت عليه لتساهل اكثر الناس فيه، وحذفهم اكثر الاذكار، والصواب ما سبق.
(الاذكار، باب أذكار صلاة التراويح)
ترجمہ: جان لو تراویح کی نماز کے سنت ہونے پر علماء کا اتفاق ہے اور وہ بیس رکعات ہیں، ہر دو رکعات کے بعد سلام پہیرا جائے گا، تراویح کی نماز فرض اور سنت نمازوں کی طرح ہی پڑہی جائے گی یعنی فرض اور سنت نمازوں کی طرح تمام اذکار پڑہے جائیں گے، مثلا دعا افتتاح(وجهت) اور تمام اذکار کا مکمل پڑہنا اور تشہد(التحيات) اور اس کے بعد دعا کا مکمل پڑہنا، یہ تمام چیزیں اگرچہ سب کو معلوم ہیں مگر اکثر لوگ تراویح میں اس کو نہیں پڑہتے، اسلئے میں نے تاکیدا لکہا ہے.
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴
اہل السنة والجماعة کے عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں