🍃بســم الله الرحـمـن الرحــيـم 🍃
اهل السنة والجماعة کا مسلک کہ عورت ہر نماز گہر میں ہی ادا کرے
عورتوں کے لئے گہر میں نماز پڑہنا افضل ہے مسجد میں نماز پڑہنے کے مقابلہ میں. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری حکم یہی ہے کہ میرے پیچہے مسجد میں آکر نماز پڑہنے سے گہر میں پڑہنا افضل ہے. لہذا صحابہ وتابعین آپ کے اس حکم پر عمل کرتے ہوئے عورتوں کو تمام نماز گہر ہی میں پڑہنے کا حکم دیا. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس زمانہ کے حالات کو دیکہتے تو ضرور عورتوں کو مسجد میں آنے منع کرتے. منشاء نبوی ہم زیادہ سمجہ سکتے ہیں ام مومنین زیادہ سمجہتی ہیں آپ ہی فیصلہ کریں. صحابہ اور تابعین بہی عورتوں کو گہر ہی میں عید کی نماز پڑہنے کا حکم دیا.حضرت ابراہیم نخعی اور حضرت عروہ کا بہی یہی مسلک ہے کہ عورت عید گاہ نہ جائے. امام ابوحنیفہ، سفیان ثوری، عبد اللہ بن مبارک، علامہ کاسانی،علامہ سرخسی، علامہ جوینی شافعی، علامہ عینی، علامہ ابوبکر دمشقی شافعی وغیرہم جمہور علماء اہل سنت والجماعت اسی کے قائل ہیں کہ عورت گہر میں نماز ادا کرے. عید گاہ نہ جائے. اور اسی پر تمام اہل سنت کی مساجد میں عمل ہے. البتہ شیعہ اور غیر مقلد جمہور امت مسلمہ سے الگ ہیں. اس لئے تمام اہل سنت والجماعت سے تعلق رکہنے والی عورتوں سے گذارش ہے کہ گہر ہی پر نماز پڑہے. عید گاہ یا مسجد نہ جائیں. اس لئے کہ عورت کے لئے گہر میں نماز پڑہنا افضل ہے. اللہ تعالی ہم سب کو صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کے واسطہ سے دین سیکہنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین ثم آمین
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/07/blog-post_48.html?m=1
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴
اہل السنة والجماعة کے صحیح عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com
اهل السنة والجماعة کا مسلک کہ عورت ہر نماز گہر میں ہی ادا کرے
عورتوں کے لئے گہر میں نماز پڑہنا افضل ہے مسجد میں نماز پڑہنے کے مقابلہ میں. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری حکم یہی ہے کہ میرے پیچہے مسجد میں آکر نماز پڑہنے سے گہر میں پڑہنا افضل ہے. لہذا صحابہ وتابعین آپ کے اس حکم پر عمل کرتے ہوئے عورتوں کو تمام نماز گہر ہی میں پڑہنے کا حکم دیا. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس زمانہ کے حالات کو دیکہتے تو ضرور عورتوں کو مسجد میں آنے منع کرتے. منشاء نبوی ہم زیادہ سمجہ سکتے ہیں ام مومنین زیادہ سمجہتی ہیں آپ ہی فیصلہ کریں. صحابہ اور تابعین بہی عورتوں کو گہر ہی میں عید کی نماز پڑہنے کا حکم دیا.حضرت ابراہیم نخعی اور حضرت عروہ کا بہی یہی مسلک ہے کہ عورت عید گاہ نہ جائے. امام ابوحنیفہ، سفیان ثوری، عبد اللہ بن مبارک، علامہ کاسانی،علامہ سرخسی، علامہ جوینی شافعی، علامہ عینی، علامہ ابوبکر دمشقی شافعی وغیرہم جمہور علماء اہل سنت والجماعت اسی کے قائل ہیں کہ عورت گہر میں نماز ادا کرے. عید گاہ نہ جائے. اور اسی پر تمام اہل سنت کی مساجد میں عمل ہے. البتہ شیعہ اور غیر مقلد جمہور امت مسلمہ سے الگ ہیں. اس لئے تمام اہل سنت والجماعت سے تعلق رکہنے والی عورتوں سے گذارش ہے کہ گہر ہی پر نماز پڑہے. عید گاہ یا مسجد نہ جائیں. اس لئے کہ عورت کے لئے گہر میں نماز پڑہنا افضل ہے. اللہ تعالی ہم سب کو صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کے واسطہ سے دین سیکہنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین ثم آمین
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/07/blog-post_48.html?m=1
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴
اہل السنة والجماعة کے صحیح عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں