پیر، 31 جولائی، 2017

ایک کپڑے میں نماز پڑہنے والے صحابہ بہی سر ڈہانپ کر نماز پڑہتے تہے

🍃اعوذ بالله من الشيطان الرجيم🍃

🍃بســم الله الرحـمـن الرحــيـم 🍃

ایک کپڑے میں نماز پڑہنے والے بہی ننگے سر نماز نہیں پڑہتے تہے

حدیث

عن وائل بن حجر قال رايت النبى صلي الله عليه وسلم حين افتتح الصلاة رفع يديه حيال اذنيه قال ثم اتيتهم فرايتهم يرفعون ايديهم الى صدورهم فى افتتاح الصلاة وعليهم برانس واكسية.

(سنن ابى داود)

ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکہا کہ جب نماز شروع فرماتے تو اپنے دونوں ہاتہوں کو کانوں تک اٹہاتے اور جب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس آکر دیکہا تو وہ سینوں کے مقابل ہاتہوں کو اٹہارہے تہے اسلئے کے وہ سروں پر سے برانس (گرم ٹوپی یا گرم کپڑا جو سروں پر ڈالا جائے) اور چادر اوڑہے ہوئے تہے.

حدیث

عن وائل بن حجر رضى الله عنه قال صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه فرايتهم يرفعون ايديهم فى البرانس.

(صحيح ابن خزيمة)

ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتہ نماز پڑہی تو میں نے دیکہا کہ وہ برانس (گرم ٹوپی یا گرم کپڑا جو سروں پر ڈالا جائے) کے اندر ہی ہاتہ اٹہا رہے تہے.

ان دونوں حدیثوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا نماز پڑہنے کا ذکر ہے اور راوی حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ خصوصی طور پر کمبل اور چادر اوڑہنے کا ذکر فرماتے ہیں. جو لوگ ایک کپڑے میں نماز پڑہنے والی حدیث سے ننگے سر نماز پڑہنے پر استدلال کرتے ہیں ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ ان احادیث میں کمبل اور چادر میں نماز پڑہنے والے بہی سر پر کمبل اور چادر اوڑہا کرتے تہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں نماز پڑہنے کی صورت میں بہی جسم کو ننگا رکہنے کی ممانعت فرمائی ہے.

(ماخوذ کتاب نماز کا طریقہ احادیث کی روشنی میں تالیف حضرت مولانا محمد شفیع قاسمی بہٹکلی)

http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/07/blog-post_57.html?m=1

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴

اہل السنة والجماعة کے صحیح عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں

http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں