🍃بســم الله الرحـمـن الرحــيـم 🍃
ننگے سر رہنا خلاف مروت اور ننگے سر نماز پڑہنا خلاف سنت وبدعت ہے
-------------------------------
علماء اہل سنت والجماعت کے نزدیک ٹوپی پہننا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور ننگے سر نماز پڑہنا بدعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے خلاف ہے.
علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ لکہتے ہیں:
ولا يخفى على عاقل ان كشف الراس مستقبح وفيه اسقاط مروء ة وترك ادب.
(تلبيس ابليس)
علامہ بدرالدین عینی رحمہ اللہ لکہتے ہیں:
وتکرہ الصلاة حاسرا راسه تذللا.
(البناية شرح الهداية)
علامہ زین الدین ملیباری شافعی لکہتے ہیں:
وكره كشف راس ومنكب واضطباع ولو من فوق القميص.
(فتح المعين)
مولانا عبد الحى لكهنوى لكهتے ہیں:
وقد ذكروا ان المستحب ان يصلى فى قميص وازار وعمامة ولا يكره الاكتفاء بالقلنسوة.
(عمدة الرعاية فى حل شرح الوقاية)
غير مقلد سلفى عالم ناصر الدین البانی اپنی کتاب تمام المنة میں ننگے سر نماز پڑہنے کو مکروہ لکہا ہے.
عام حالات میں ننگے سر نماز پڑنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے. اور بہترین طریقہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے. لہذا ہر مسلمان ٹوپی پہنے، ننگے سر رہنا بالخصوص ننگے سر نماز پڑہنا اچہی عادت نہیں ہے. لہذا اس بدعت سے اجتناب کرے.
سعودی مفتیان لکہتے ہیں:
ولم يثبت عن النبى صلى الله عليه وسلم انه صلى حاسرا عن راسه بل كان ملازما للبس العمامة وخير الهدى هدى محمد صلى الله عليه وسلم.
(فتاوى اللجنة الدائمة)
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/07/blog-post_78.html?m=1
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴
اہل السنة والجماعة کے صحیح عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com
ننگے سر رہنا خلاف مروت اور ننگے سر نماز پڑہنا خلاف سنت وبدعت ہے
-------------------------------
علماء اہل سنت والجماعت کے نزدیک ٹوپی پہننا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور ننگے سر نماز پڑہنا بدعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے خلاف ہے.
علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ لکہتے ہیں:
ولا يخفى على عاقل ان كشف الراس مستقبح وفيه اسقاط مروء ة وترك ادب.
(تلبيس ابليس)
علامہ بدرالدین عینی رحمہ اللہ لکہتے ہیں:
وتکرہ الصلاة حاسرا راسه تذللا.
(البناية شرح الهداية)
علامہ زین الدین ملیباری شافعی لکہتے ہیں:
وكره كشف راس ومنكب واضطباع ولو من فوق القميص.
(فتح المعين)
مولانا عبد الحى لكهنوى لكهتے ہیں:
وقد ذكروا ان المستحب ان يصلى فى قميص وازار وعمامة ولا يكره الاكتفاء بالقلنسوة.
(عمدة الرعاية فى حل شرح الوقاية)
غير مقلد سلفى عالم ناصر الدین البانی اپنی کتاب تمام المنة میں ننگے سر نماز پڑہنے کو مکروہ لکہا ہے.
عام حالات میں ننگے سر نماز پڑنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے. اور بہترین طریقہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے. لہذا ہر مسلمان ٹوپی پہنے، ننگے سر رہنا بالخصوص ننگے سر نماز پڑہنا اچہی عادت نہیں ہے. لہذا اس بدعت سے اجتناب کرے.
سعودی مفتیان لکہتے ہیں:
ولم يثبت عن النبى صلى الله عليه وسلم انه صلى حاسرا عن راسه بل كان ملازما للبس العمامة وخير الهدى هدى محمد صلى الله عليه وسلم.
(فتاوى اللجنة الدائمة)
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/07/blog-post_78.html?m=1
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴
اہل السنة والجماعة کے صحیح عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں