پیر، 19 جون، 2017

بیس رکعات تراویح اور حضرت عمر


🍃بســم الله الرحـمـن الرحــيـم 🍃
بیس رکعات تراویح اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ
(حديث)

*عن داود بن قيس وغيره عن محمد بن يوسف عن السائب بن يزيد ان عمر جمع الناس فى رمضان على ابى بن كعب وعلى تميم الدارى على احدى وعشرين ركعة يقروؤن بالمئین وینصرفون عند فروع الفجر.*

(مصنف عبد الرزاق 7730)

سلفى عالم عبد الوارث اثرى صاحب کا اعتراض:

 *یہ اثر منکر یا شاذ ہے کیونکہ اس کی سند میں داود بن قیس صنعانی جو امام عبد الرزاق کا شیخ ہے مجہول الحال ہے ابن حبان کے علاوہ کسی نے اس کی توثیق نہیں کی ہے اور ابن حبان مجہول راویوں کی توثیق کرنے کی وجہ سے متساہل مانے گئے ہیں  لہذا ان کی توثیق غیر معتبر ہے.*

استاذ الاساتذہ حضرت مولانا محمد شفیع قاسمی بہٹکلی دامت برکاتہم(بانی وناظم ادارہ رضیة الابرار بهٹکل)  کا جواب:

 *اثری صاحب نے اس حدیث کو منکر یا شاذ لکہکر جس انداز سے پوسٹ مارٹم کیا ہے ایسا لگتا ہے کہ نیم حکیم اپریشن کر رہا ہے. منکر اور شاذ سے اثری صاحب کی کیا مراد ہے معلوم نہیں ہے. اور اس حدیث کو ضعیف کرنے کی کوشش میں اس کے راوی داود بن قیس کے نام کے ساتہ اپنی طرف سے "صنعانی" کا اضافہ کر کے مجہول الحال لکہا ہے، جبکہ داود بن قیس نام کے دو راوی ہیں.

(1) داود بن قیس مدنی فراء

 (2) داود بن قیس صنعانی.

اثری صاحب یہاں کس بنیاد پر صنعانی مراد لیا ہے واضح کریں. یہاں داود بن قیس فراء مدنی مراد ہیں، نہ کہ صنعانی. اسلئے کہ داود بن قیس فراء مدنی ہی محمد بن یوسف سے روایت کرتے ہیں. امام یوسف مزی رحمہ اللہ "تہذیب الکمال" میں تحریر فرماتے ہیں:

 محمد بن یوسف بن عبد اللہ بن یزید الکندى المدنى الاعرج، روى عنه اسماعيل بن جعفر، وحاتم بن اسماعيل، وحفص بن غياث، وداود بن قيس الفراء...

(تهذيب الكمال)

اور ارشیف المجلس العلمی میں اس روایت کو نقل کرنے کے بعد لکہا ہے:

وداود بن قيس ابوسلمان المدنى، وثقه الشافعى واحمد وابن معين وابوحاتم زرعة والنسائی وغیرہم......

ان کبار محدثین کے مقابلہ میں اثری صاحب کا اس حدیث کو منکر یا شاذ کہنا  باطل ومن گہڑت ہے.

شیخ عبد اللہ دویش نے اسی حدیث کی تخریخ کرتے ہوئے هذا الاسناد رجاله ثقات رجال الصحيح لکہا ہے.

 (تبیه القارى)

اور اسی حدیث کے طرق داود بن قیس عن محمد بن يوسف الاعرج عن السائب بن یزید کو "الصيام للفريابى" حديث 175 کی تخریج میں اسنادہ ثقات لکہا ہے.

 شعیب ارنووط نے بہی اس کی تخریج کرتے ہوئے هذا سند قوى لکہا ہے.

(حاشیہ سير اعلام النبلا)

اس روایت کو اثری صاحب نے زبردستی ضعیف کرنے کی کوشش کی ہے. اثری صاحب کب تک حدیثوں کو ضعیف کرنے کا سلسلہ جاری رکہیں گے. اللہ کے دربار میں توبہ کریں اور اپنی غلطی کا اعتراف کریں.
اثری صاحب نے اکیس(21) رکعات کے عدد کو راوی کا وہم قرار دے کر گیارہ(11) رکعات کے عدد کو صحیح قرار دیا ہے. یہ اثری صاحب کا وہم ہے. اسلئے کہ اس کہ راوی محمد بن یوسف ہی سے عبد العزیز بن محمد دراوردی رحمہ اللہ بہی اکیس رکعات نقل کر رہے ہیں جیسا کہ شرح زرقانی میں ہے.

ماخوذ از کتاب جائزہ پر جائزہ بیس رکعات تراویح سنت ہے بجواب کیا بیس رکعات تراویح سنت ہے؟

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴

اہل السنة والجماعة کے صحیح عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں

http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں