*بانی جامعہ اسلامیہ بہٹکل حضرت الحاج ڈاکٹر علی ملپا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے چند فرمودات*
*1) اکثر فرماتے کہ علم دین کے ساتہ تزکیہ نفس بہت ضروری ہے، کتنا بڑا عالم کیوں نہ ہو، اگر کسی اللہ والے کے پاس اپنے نفس کی اصلاح نہ کرائے تو کوئی فائدہ نہیں*
*2) اکثر فرماتے کہ علم نبوت اور نور نبوت دو الگ الگ چیزیں ہیں، علم نبوت کتابوں سے حاصل ہو سکتا ہے، مگر نور نبوت تربیت یافتہ وصحبت یافتہ مشائخ ہی سے حاصل ہوسکتا ہے*
*3) اکثر مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ شعر پڑہتے*
*قال را بگذار مرد حال شو*
*پیش مرد کامل پامال شو*
*یعنی گفتار کا غازی مت بن، کردار کا غازی بن، اور اپنے سے بڑوں کے سامنے چہوٹا بن کر رہ، انسان کو چاہئے کہ دوسروں کو نصیحت کرنے سے پہلے خود اس پر عمل کرے، اسلئے اپنے استاد اور اپنے شیخ کے سامنے چہوٹا بننا ضروری ہے*
*4) اکثر فرماتے کہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تہانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مواعظ وملفوظات ضرور پڑہا کرے. اس میں بہت سی علمی واصلاحی باتیں موجود ہیں، حضرت مولانا علی میاں رحمۃ اللہ علیہ بہی اس کی تاکید فرماتے تہے*
*5) اکثر فرماتے کہ نام ونمود اور شہرت سے بہت اجتناب کرنا چاہئے، اس سے فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہے*
*6) ارشاد فرماتے کہ اداروں کو بہی شہرت ونام ونمود سے ضرور بچنا چاہئے، تعلیم اچہی ہوگی اور اخلاص ہوگا تو خود بخود شہرت ہوجائے گی*
*7) اکثر فرماتے کہ اپنے بڑوں کا ادب ضرور کرے، بے ادبی سے بہت نقصان ہوتا ہے، خصوصا اللہ والوں کی بے ادبی سے دین ودنیا کا نقصان ہے*
*با ادب با نصیب*
*بے ادب بے نصیب*
*ماخوذ از کتاب تذکرہ والد تالیف حضرت مولانا محمد شفیع جامعی قاسمی مدظلہ*
*1) اکثر فرماتے کہ علم دین کے ساتہ تزکیہ نفس بہت ضروری ہے، کتنا بڑا عالم کیوں نہ ہو، اگر کسی اللہ والے کے پاس اپنے نفس کی اصلاح نہ کرائے تو کوئی فائدہ نہیں*
*2) اکثر فرماتے کہ علم نبوت اور نور نبوت دو الگ الگ چیزیں ہیں، علم نبوت کتابوں سے حاصل ہو سکتا ہے، مگر نور نبوت تربیت یافتہ وصحبت یافتہ مشائخ ہی سے حاصل ہوسکتا ہے*
*3) اکثر مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ شعر پڑہتے*
*قال را بگذار مرد حال شو*
*پیش مرد کامل پامال شو*
*یعنی گفتار کا غازی مت بن، کردار کا غازی بن، اور اپنے سے بڑوں کے سامنے چہوٹا بن کر رہ، انسان کو چاہئے کہ دوسروں کو نصیحت کرنے سے پہلے خود اس پر عمل کرے، اسلئے اپنے استاد اور اپنے شیخ کے سامنے چہوٹا بننا ضروری ہے*
*4) اکثر فرماتے کہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تہانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مواعظ وملفوظات ضرور پڑہا کرے. اس میں بہت سی علمی واصلاحی باتیں موجود ہیں، حضرت مولانا علی میاں رحمۃ اللہ علیہ بہی اس کی تاکید فرماتے تہے*
*5) اکثر فرماتے کہ نام ونمود اور شہرت سے بہت اجتناب کرنا چاہئے، اس سے فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہے*
*6) ارشاد فرماتے کہ اداروں کو بہی شہرت ونام ونمود سے ضرور بچنا چاہئے، تعلیم اچہی ہوگی اور اخلاص ہوگا تو خود بخود شہرت ہوجائے گی*
*7) اکثر فرماتے کہ اپنے بڑوں کا ادب ضرور کرے، بے ادبی سے بہت نقصان ہوتا ہے، خصوصا اللہ والوں کی بے ادبی سے دین ودنیا کا نقصان ہے*
*با ادب با نصیب*
*بے ادب بے نصیب*
*ماخوذ از کتاب تذکرہ والد تالیف حضرت مولانا محمد شفیع جامعی قاسمی مدظلہ*
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں