*دیار بھٹکل*
*از: ڈاکٹر محمد حسین فطرت مرحوم*
*ایثار و محبت کا چمن زار ہے بھٹکل*
*اقوام وملل کا گل و گلزار ہے بھٹکل*
*رہتے ہیں بہم مل کے یہاں مسلم وہندو*
*سچ پوچھئے تو منبع ایثار ہے بھٹکل*
*جمہوری اصولوں کا بہر کیف ہے پابند*
*جمہوریہ ہند کا گلزار ہے بھٹکل*
*اصلاح کی کوشش میں ہے تنظیم بھی کوشاں*
*ملت کے لئے ابر گُہر بار ہے بھٹکل*
*ہے انجمنِ علم یہاں خادم ملت*
*تعلیم و ہنر کا درشہوار ہے بھٹکل*
*ہے جامع مسجد بھی عبادت کدہ اپنا*
*سچ پوچھئے تو پیکر انوار ہے بھٹکل*
*نقصان وضرر سے ہے مسلمان سدا پاک*
*اور باہمی اُلفت کا چمن زار ہے بھٹکل*
*اور جامعہ کو امن کا گہوارہ سمجھ لو*
*اس سے ہی تو سرمایہ ایثار ہے بھٹکل*
*کھیتوں کی بہاریں بھی تو ہیں دید کے قابل*
*دِہقان کی مشقت سے چمن زار ہے بھٹکل*
*راہوں میں نظر آتے ہیں پیڑوں کے بھی سائے*
*رہرو کے لئے سایہ دیوار ہے بھٹکل*
*شہر امرا بھی شہر غربا بھی*
*دونوں کے لئے مسکن گُلنار ہے بھٹکل*
*خوش رنگ ہے خود پوش ہے خوش طبع ہے خوش ذوق ہے*
*پاکیزگی وحسن کا معیار ہے بھٹکل*
*فطرت سا یہاں شاعر گل بار ہے موجود*
*اور دوسرے لفظوں میں غزل بار ہے بھٹکل*
https://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com/2018/09/blog-post_65.html?m=1
https://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com/2018/09/blog-post_65.html?m=1
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں