جمعہ، 28 ستمبر، 2018

دیار بھٹکل


*دیار بھٹکل*

*از: ڈاکٹر محمد حسین فطرت مرحوم*

*ایثار و محبت کا چمن زار ہے بھٹکل*
*اقوام وملل کا گل و گلزار ہے بھٹکل*

*رہتے ہیں بہم مل کے یہاں مسلم وہندو*
*سچ پوچھئے تو منبع ایثار ہے بھٹکل*

*جمہوری اصولوں کا بہر کیف ہے پابند*
*جمہوریہ ہند کا گلزار ہے بھٹکل*

*اصلاح کی کوشش میں ہے تنظیم بھی کوشاں*
*ملت کے لئے ابر گُہر بار ہے بھٹکل*

*ہے انجمنِ علم یہاں خادم ملت*
*تعلیم و ہنر کا درشہوار ہے بھٹکل*

*ہے جامع مسجد بھی عبادت کدہ اپنا*
*سچ پوچھئے تو پیکر انوار ہے بھٹکل*

*نقصان وضرر سے ہے مسلمان سدا پاک*
*اور باہمی اُلفت کا چمن زار ہے بھٹکل*

*اور جامعہ کو امن کا گہوارہ سمجھ لو*
*اس سے ہی تو سرمایہ ایثار ہے بھٹکل*

*کھیتوں کی بہاریں بھی تو ہیں دید کے قابل*
*دِہقان کی مشقت سے چمن زار ہے بھٹکل*

*راہوں میں نظر آتے ہیں پیڑوں کے بھی سائے*
*رہرو کے لئے سایہ دیوار ہے بھٹکل*

*شہر امرا بھی شہر غربا بھی*
*دونوں کے لئے مسکن گُلنار ہے بھٹکل*

*خوش رنگ ہے خود پوش ہے خوش طبع ہے خوش ذوق ہے*
*پاکیزگی وحسن کا معیار ہے بھٹکل*

*فطرت سا یہاں شاعر گل بار ہے موجود*
*اور دوسرے لفظوں میں غزل بار ہے بھٹکل*

https://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com/2018/09/blog-post_65.html?m=1

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں