جمعہ، 16 جون، 2017

8 رکعات کی یہ حدیث ضعیف ہے

🍃بســم الله الرحـمـن الرحــيـم 🍃

8 رکعات کی حدیث کی تحقیق

عن جابر بن عبد الله رضى الله عنهما قال صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فى رمضان ثمان ركعات والوتر فلما كان من القابلة اجتمعنا فى المسجد ورجونا ان يخرج الينا فلم نزل فى المسجد حتى اصبحنا فدخلنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا له يا رسول الله صلى الله عليه وسلم رجونا ان تخرج الينا فتصل بنا فقال انى كرهت ان يكتب عليكم الوتر.

(صحيح ابن خزيمة ابواب الوتر، صحيح ابن حبان باب الوتر)

ترجمہ: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں ایک رات ہم لوگوں کو آٹہ رکعات اور وتر پڑہائی چنانچہ اگلی رات ہم مسجد میں جمع ہوگئے اور آپ کے آنے کی امید میں رہے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہیں لائے، جب صبح ہوئی تو ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کل رات ہم مسجد میں جمع ہو کر اس امید میں رہے کہ آپ ہمیں نماز پڑہائیں گے. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجہے ناپسند ہوا کہ کہیں وتر تم پر فرض کردی جائے.

یہ حدیث صحیح ابن خزیمہ اور صحیح ابن حبان میں موجود ہے. دونوں کتابوں کی سند میں عیسی بن جاریہ موجود ہے جو جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں.

امام یحیی بن معین فرماتے ہیں:

 ليس بشيء.

(سؤلات ابن الجنيد)

امام یحیی بن معین فرماتے ہیں:

 عیسی بن جارية عنده احاديث مناكير.

(تاريخ ابن معين)

امام عقیلی نے الضعفاء میں نقل کیا ہے.

امام ابن جوزی نے بہی الضعفاء والمتروکین میں ذکر کر کے لکہتے ہیں:

 عیسى بن جارية يروى عن يعقوب القمى قال يحيي عنده احاديث مناكير وقال النسائی متروك الحديث.

امام نسائی بہی ان کو الضعفاء والمتروکین میں شامل کر کے لکہتے ہیں:

 عيسي بن جارية يروى عنه يعقوب القمى منكر.

علامہ ذہبی فرماتے ہیں:

 مختلف فیه قال ابن معين عنده مناكير.

 (الكاشف)

نیز فرماتے ہیں:

 قال النسائی متروك
 وقال ابو زرعة لا باس.

 (المغنى فى الضعفاء)

ذخیرة الحفاظ میں اس طرح لکہا ہے:

 وعيسى ليس بذاك ولم يرو عنه غير يعقوب القمى، وعيسى قاضى الرى، والحديث غيرمحفوظ.

علامہ یمنی لکہتے ہیں:

 وثقه ابن حبان وقال ابوداود منكر الحديث.

 (خلاصة تذهيب تهذيب الكمال)

قال ابن عدى:

غير محفوظة.

 (الكامل فى الضعفاء)

علامہ ابن حجر عسقلانی لکہتے ہیں:

 فیه لين.

(تقريب التهذيب)

علامہ ابن رجب لکہتے ہیں:

عیسی بن جارية تكلم فيه.

(فتح البارى لابن رجب)

علامہ انور شاہ کشمیری محدث دیوبند فرماتے ہیں:

فى سندها عيسى بن جارية وضعفه اكثر المحدثين.

(العرف الشذى)

علامہ نیموی حنفی نے بہی اسنادہ لین لکہا ہے.

شعیب ارنوؤط لکہتے ہیں:

اسناده ضعيف لضعف عيسى بن جارية.

 (حاشية صحيح ابن حبان)

حسين سليم اسد لکہتے ہیں:

اسنادہ ضعیف.

(حاشية مسند ابي يعلى)

خلاصہ کلام کہ عیسی بن جاریہ جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں. اس لئے اس کی سند ضعیف ہے.

 ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴

غیر مقلدین کے اشکالات کے جوابات، اہل السنة والجماعة کے صحیح عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں

http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں