🍃بســم الله الرحـمـن الرحــيـم 🍃
♻👉🏻 *تشہد میں انگلی ہلاتے رہنا سنت رسول کے خلاف ہے* 👈🏻♻
حديث)
🔹عن عبد الله بن الزبير رضى الله عنهما كان يشير باصبعه اذا دعا ولا يحركها.
-----------------
( سنن ابى داود، سنن النسائی، شرح السنة، السنن الكبرى للبيهقى)
*ترجمہ:*
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا (شہادت کے الفاظ اشهد ان لا اله الا الله) كہتے وقت انگلی سے اشارہ کرتے تھے، ہلاتے نہیں رہتے تھے.
❓ *اعتراض:* ❓
سلفی محدث ناصر الدین البانی نے اس کی سند کو حسن کہہ کر لکہتے ہیں:
لكن قوله ولا يحركها زيادة شاذة. (ضعيف ابى داود)
*جمهور محدثين كا موقف:*
🔻قال النووى : *اسناده صحيح*
المجموع
🔻قال ابن الملقن: *هذا الحديث صحيح*
البدر المنير
🔻قال ابن الملقن: *اسناده صحيح*
خلاصة البدر المنير
🔻قال البنا: *صحيح*
الفتح الربانى
🔻قال ايمن صالح شعبان: *اسناده صحيح*
❕جمہور محدثین کے نزدیک اس کی سند صحیح ہے اور یہ حدیث بھی صحیح ہے شاذ نہیں ہے. جمہور محدثین کی تحقیق کے مقابلہ میں البانی صاحب کی تحقیق ناقابل اعتبار ہے.
رہا البانی صاحب کا کہنا ولا یحرکہا کا لفظ شاذ ہے. اس کا جواب یہ ہے کہ *فرايته يحركها يدعو بها* شاذ ہے. جیسا کہ امام ابن خزیمة لکہتے ہیں:
قال ابوبكر لیس فی شیء من الاخبار *يحركها* الا هذا الخبر زائد ذکرہ. يحركها کا لفظ اس طرق کے علاوہ دوسرے طرق میں نہیں ہے.
صحيح ابن خزيمة
✅خلاصہ کلام کہ ولا يحركها کی حدیث دوسری صحیح حدیث کے بھی موافق ہے اور یحرکہا کا لفظ شاذ ہے اسلئے کہ دوسری تمام روایات کے مخالف ہے.
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/06/blog-post_2.html?m=1
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴
اہل السنة والجماعة کے صحیح عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com
♻👉🏻 *تشہد میں انگلی ہلاتے رہنا سنت رسول کے خلاف ہے* 👈🏻♻
حديث)
🔹عن عبد الله بن الزبير رضى الله عنهما كان يشير باصبعه اذا دعا ولا يحركها.
-----------------
( سنن ابى داود، سنن النسائی، شرح السنة، السنن الكبرى للبيهقى)
*ترجمہ:*
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا (شہادت کے الفاظ اشهد ان لا اله الا الله) كہتے وقت انگلی سے اشارہ کرتے تھے، ہلاتے نہیں رہتے تھے.
❓ *اعتراض:* ❓
سلفی محدث ناصر الدین البانی نے اس کی سند کو حسن کہہ کر لکہتے ہیں:
لكن قوله ولا يحركها زيادة شاذة. (ضعيف ابى داود)
*جمهور محدثين كا موقف:*
🔻قال النووى : *اسناده صحيح*
المجموع
🔻قال ابن الملقن: *هذا الحديث صحيح*
البدر المنير
🔻قال ابن الملقن: *اسناده صحيح*
خلاصة البدر المنير
🔻قال البنا: *صحيح*
الفتح الربانى
🔻قال ايمن صالح شعبان: *اسناده صحيح*
❕جمہور محدثین کے نزدیک اس کی سند صحیح ہے اور یہ حدیث بھی صحیح ہے شاذ نہیں ہے. جمہور محدثین کی تحقیق کے مقابلہ میں البانی صاحب کی تحقیق ناقابل اعتبار ہے.
رہا البانی صاحب کا کہنا ولا یحرکہا کا لفظ شاذ ہے. اس کا جواب یہ ہے کہ *فرايته يحركها يدعو بها* شاذ ہے. جیسا کہ امام ابن خزیمة لکہتے ہیں:
قال ابوبكر لیس فی شیء من الاخبار *يحركها* الا هذا الخبر زائد ذکرہ. يحركها کا لفظ اس طرق کے علاوہ دوسرے طرق میں نہیں ہے.
صحيح ابن خزيمة
✅خلاصہ کلام کہ ولا يحركها کی حدیث دوسری صحیح حدیث کے بھی موافق ہے اور یحرکہا کا لفظ شاذ ہے اسلئے کہ دوسری تمام روایات کے مخالف ہے.
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2017/06/blog-post_2.html?m=1
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌴🌴 *اہل السنة والجماعة چینل اداره رضية الابرار بہٹکل، کرناٹک، ہند* 🌴🌴
اہل السنة والجماعة کے صحیح عقائد ومسلک جاننے اور اہل السنة والجماعة کی کتابیں پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے کلک کریں
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں