*کل ہند فقہ شافعی مشاورتی نشست*
*مجمع الامام الشافعی العالمی کا قیام*
*کنڈلور 5 جمادی الثانی 1439 ہجری مطابق 22 فروری 2018 عیسوی بروز جمعرات جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور کے تحت ایک سمینار منعقد کیا گیا، جس میں ہندوستان کے مختلف ریاستوں سے علماء ومفتیان شریک ہوئے، یہ اجلاس ضیاء ایجوکیشنل ٹرسٹ کنڈلور کے زیر اہتمام منعقد ہوا، بھٹکل سے حضرت مولانا محمد شفیع قاسمی ملپا صاحب(بانی وناظم ادارہ رضیۃ الابرار بھٹکل، وسابق مہتمم ونائب ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل) ، حضرت مولانا محمد ایوب برماور ندوی(بانی وصدر احیاء المدارس بھٹکل)، مولانا خواجہ معین الدین اکرمی ندوی(قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل، واستاذ جامعہ اسلامیہ بھٹکل) وغیرہم شریک ہوئے،گنگولی سے مولانا عبدالسبحان ناخدا ندوی شریک ہوئے،مہاراسٹرا سے مفتی نذیر احمد کرجیکر، مفتی قاضی حسین ماہمکر، مفتی فرید ہرنیکر، مفتی اشفاق قاضی، مفتی رضوان صاحب، مولانا صادق روحا، مولانا قاضی شافعی، مفتی فرقان کلیان، کیرلا سےمفتی امین ماہے،مفتی طارق ،مفتی محمد احمد، تملناڈسے مفتی مالک میران، حیدرآباد سے مفتی عمر ملاحی وغیرہم نے شرکت فرمائی، جلسہ کی صدارت حضرت مولانا محمد ایوب برماور ندوی نے فرمائی، سب سے پہلے حافظ سعود صاحب نے تلاوت قرآن سے جلسہ کا آغاز فرمایا، پہر نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حاضرین محظوظ ہوئے، مفتی عبدالکریم گنگولی ندوی نے استقبالیہ خطاب کیا،اس کے بعد مولانا خواجہ الدین اکرمی ندوی نے فرمایا بھٹکل کا نظام قضاہ صدیوں سے چلا آرہا ہے، جب عرب ہجرت کرکے یہاں آئے تواس وقت سے قضاۃ کا نظام چلاآرہا ہے، بھٹکل کے اندر انظامی اعتبار سے دو دارالقضاہ اور دو محکمہ شرعیہ ہے، ایک محکمہ شرعیہ جماعت المسلمین سے متعلق ہے، جہاں کے قاضی مولانا اقبال ملاندوی ہیں، اور نائبین عبدالعظیم قاضیا اور مولانا عبدالرب صاحب ہیں، دوسرا محکمہ شرعیہ مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل سے متعلق ہے، چند سالوں سے بندہ کو قضائت کی ذمہ داری دی گئی ہے، اور نائب قاضی مولوی ایمن صاحب ندوی ہیں، مسلمانان بھٹکل اپنے مسائل طلاق، خلع، فسخ نکاح، وراثت وغیرہ کےلئے دونوں محکمہ شرعیہ اور دارالقضاۃ کی طرف رجوع کرتے ہیں، ہمارے یہاں سرکاری عدالت سے رجوع کرنے کا تصور ہی نہیں ہے، یہاں پر علماء کرام موجود ہیں، جدید پیش آمدہ مسائل کو حل کرنے کےلئے علماء کرام بیٹھ کر اتفاق رائے کی جائے، یہ بہت ہی اچہا قدم ہے، میں حضرت مولانا عبیداللہ صاحب کو مبارک باد دیتا ہوں، فقہ کے اندر بہت گہرائی ہے، ہرزمانہ میں پیش آنے والے مسائل کا حل اس میں موجود ہے، مولانا عبدالسبحان ندوی نے کہا کہ فقہ جوڑنے کے لئے ہے، توڑنے کے لئے نہیں، امام شافعی نے دوفقہ کو جوڑا، آپ امام مالک اور امام محمد جو امام ابوحنیفہ کے شاگرد ہیں، دونوں سے علم حاصل کیا*
*مفتی امین ماہے(کیرالہ) نے فرمایا کہ ہم ہمارے سنی بھائیوں کو بھی ساتھ میں لیکر کام کرنے کی ضرورت ہے، اس لیے یہ لوگ خانقاہی ہوتے ہیں جو اچھے ہوتے ہیں صرف ان کی زرا رہنمائی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے*
*مفتی عمر ملاحی حیدرآباد نے فرمایا کہ موجودہ دور میں نئے مسائل پر کام کرنے کی انتہائی ضرورت ہے آئے دن نئے نئے مسائل کا انبار بنتے جارہا ہے جس کو حل کرکے امت کی رہنمائی کرنا ہمارا اہم فریضہ ہے، اس تعلق سے فقہاء احناف میں بہت ہی زیادہ کام ہوا ہے اور ہو رہے ہیں، چند دنوں پہلے حیدرآباد میں ہی کچھ مشورہ تھا اس میں بندہ کا جانا ہوا تھا وہاں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب تھے، مولانا نے بھی فقہ شافعی میں نئے مسائل کے حل کی طرف اشارہ فرمایا*
*مفتی فیاض احمد برمارے نے مفتی رفیق پورکر صاحب، مولانا عبدالسلام خطیب بھٹکلی اور مفتی مدثر مقادم کا خط پڑھ کر سنایا،مفتی مالک میران نے فقہ شافعی پر کام کرنے کی ضرورت اور جدید مسائل میں فتاوی نہ ہونے کا اظہار کیا، اور فرمایا کہ ہمارے بعض ایسے شوافع علاقے بھی ہیں جہاں احناف کا فتوی دیا جاتا ہے*
*آخر میں ہم سب کے سرپرست حضرت مولانا محمد شفیع قاسمی ملپا دامت برکاتہم نے چند قیمتی نصیحت سےنوازا، آپ نے فرمایا کسی بھی مسئلہ کو صحابہ، تابعین اور جمہور علماء کے مسلک کی روشنی میں تحقیق کریں،تحقیق کے نام پر کسی حدیث سے خود سے استدلال نہ کرلیں، اقوال تو کتابوں میں بہت لکہا ہے، مگر صحیح اور جمہور کے مسلک کے مطابق فتوی دینے کی کوشش کریں، آج کل کچھ لوگ چند احادیث کی کتابیں پڑھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فیصلہ کو خلاف سنت سمجھتے ہیں*
*مولانا عبیداللہ صاحب ندوی کے کلیدی خطاب کے بعد حضرت مولانا ایوب صاحب ندوی کا صدارتی خطاب ہوا، مولانا نے فرمایا کہ حیدر آباد وغیرہ شوافع کی کثیر تعداد موجود ہے مگر شوافع کے مسلک پر نہیں، ان کا عمل احناف کے مسئلہ پر ہے، عصر کی اذان بھی احناف کے مطابق تاخیر سے دی جاتی ہے، اس سلسلہ میں علماء کو کام کرنا ہوگا، عمل کتاب کے مطابق کرنا ہوگا*
*اس نشست کے اختتام میں مجمع الامام الشافعی العالمی کے نام سے ایک ادارہ کا قیام عمل میں آیا*
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2018/02/blog-post_23.html?m=1
*مجمع الامام الشافعی العالمی کا قیام*
*کنڈلور 5 جمادی الثانی 1439 ہجری مطابق 22 فروری 2018 عیسوی بروز جمعرات جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور کے تحت ایک سمینار منعقد کیا گیا، جس میں ہندوستان کے مختلف ریاستوں سے علماء ومفتیان شریک ہوئے، یہ اجلاس ضیاء ایجوکیشنل ٹرسٹ کنڈلور کے زیر اہتمام منعقد ہوا، بھٹکل سے حضرت مولانا محمد شفیع قاسمی ملپا صاحب(بانی وناظم ادارہ رضیۃ الابرار بھٹکل، وسابق مہتمم ونائب ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل) ، حضرت مولانا محمد ایوب برماور ندوی(بانی وصدر احیاء المدارس بھٹکل)، مولانا خواجہ معین الدین اکرمی ندوی(قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل، واستاذ جامعہ اسلامیہ بھٹکل) وغیرہم شریک ہوئے،گنگولی سے مولانا عبدالسبحان ناخدا ندوی شریک ہوئے،مہاراسٹرا سے مفتی نذیر احمد کرجیکر، مفتی قاضی حسین ماہمکر، مفتی فرید ہرنیکر، مفتی اشفاق قاضی، مفتی رضوان صاحب، مولانا صادق روحا، مولانا قاضی شافعی، مفتی فرقان کلیان، کیرلا سےمفتی امین ماہے،مفتی طارق ،مفتی محمد احمد، تملناڈسے مفتی مالک میران، حیدرآباد سے مفتی عمر ملاحی وغیرہم نے شرکت فرمائی، جلسہ کی صدارت حضرت مولانا محمد ایوب برماور ندوی نے فرمائی، سب سے پہلے حافظ سعود صاحب نے تلاوت قرآن سے جلسہ کا آغاز فرمایا، پہر نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حاضرین محظوظ ہوئے، مفتی عبدالکریم گنگولی ندوی نے استقبالیہ خطاب کیا،اس کے بعد مولانا خواجہ الدین اکرمی ندوی نے فرمایا بھٹکل کا نظام قضاہ صدیوں سے چلا آرہا ہے، جب عرب ہجرت کرکے یہاں آئے تواس وقت سے قضاۃ کا نظام چلاآرہا ہے، بھٹکل کے اندر انظامی اعتبار سے دو دارالقضاہ اور دو محکمہ شرعیہ ہے، ایک محکمہ شرعیہ جماعت المسلمین سے متعلق ہے، جہاں کے قاضی مولانا اقبال ملاندوی ہیں، اور نائبین عبدالعظیم قاضیا اور مولانا عبدالرب صاحب ہیں، دوسرا محکمہ شرعیہ مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل سے متعلق ہے، چند سالوں سے بندہ کو قضائت کی ذمہ داری دی گئی ہے، اور نائب قاضی مولوی ایمن صاحب ندوی ہیں، مسلمانان بھٹکل اپنے مسائل طلاق، خلع، فسخ نکاح، وراثت وغیرہ کےلئے دونوں محکمہ شرعیہ اور دارالقضاۃ کی طرف رجوع کرتے ہیں، ہمارے یہاں سرکاری عدالت سے رجوع کرنے کا تصور ہی نہیں ہے، یہاں پر علماء کرام موجود ہیں، جدید پیش آمدہ مسائل کو حل کرنے کےلئے علماء کرام بیٹھ کر اتفاق رائے کی جائے، یہ بہت ہی اچہا قدم ہے، میں حضرت مولانا عبیداللہ صاحب کو مبارک باد دیتا ہوں، فقہ کے اندر بہت گہرائی ہے، ہرزمانہ میں پیش آنے والے مسائل کا حل اس میں موجود ہے، مولانا عبدالسبحان ندوی نے کہا کہ فقہ جوڑنے کے لئے ہے، توڑنے کے لئے نہیں، امام شافعی نے دوفقہ کو جوڑا، آپ امام مالک اور امام محمد جو امام ابوحنیفہ کے شاگرد ہیں، دونوں سے علم حاصل کیا*
*مفتی امین ماہے(کیرالہ) نے فرمایا کہ ہم ہمارے سنی بھائیوں کو بھی ساتھ میں لیکر کام کرنے کی ضرورت ہے، اس لیے یہ لوگ خانقاہی ہوتے ہیں جو اچھے ہوتے ہیں صرف ان کی زرا رہنمائی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے*
*مفتی عمر ملاحی حیدرآباد نے فرمایا کہ موجودہ دور میں نئے مسائل پر کام کرنے کی انتہائی ضرورت ہے آئے دن نئے نئے مسائل کا انبار بنتے جارہا ہے جس کو حل کرکے امت کی رہنمائی کرنا ہمارا اہم فریضہ ہے، اس تعلق سے فقہاء احناف میں بہت ہی زیادہ کام ہوا ہے اور ہو رہے ہیں، چند دنوں پہلے حیدرآباد میں ہی کچھ مشورہ تھا اس میں بندہ کا جانا ہوا تھا وہاں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب تھے، مولانا نے بھی فقہ شافعی میں نئے مسائل کے حل کی طرف اشارہ فرمایا*
*مفتی فیاض احمد برمارے نے مفتی رفیق پورکر صاحب، مولانا عبدالسلام خطیب بھٹکلی اور مفتی مدثر مقادم کا خط پڑھ کر سنایا،مفتی مالک میران نے فقہ شافعی پر کام کرنے کی ضرورت اور جدید مسائل میں فتاوی نہ ہونے کا اظہار کیا، اور فرمایا کہ ہمارے بعض ایسے شوافع علاقے بھی ہیں جہاں احناف کا فتوی دیا جاتا ہے*
*آخر میں ہم سب کے سرپرست حضرت مولانا محمد شفیع قاسمی ملپا دامت برکاتہم نے چند قیمتی نصیحت سےنوازا، آپ نے فرمایا کسی بھی مسئلہ کو صحابہ، تابعین اور جمہور علماء کے مسلک کی روشنی میں تحقیق کریں،تحقیق کے نام پر کسی حدیث سے خود سے استدلال نہ کرلیں، اقوال تو کتابوں میں بہت لکہا ہے، مگر صحیح اور جمہور کے مسلک کے مطابق فتوی دینے کی کوشش کریں، آج کل کچھ لوگ چند احادیث کی کتابیں پڑھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فیصلہ کو خلاف سنت سمجھتے ہیں*
*مولانا عبیداللہ صاحب ندوی کے کلیدی خطاب کے بعد حضرت مولانا ایوب صاحب ندوی کا صدارتی خطاب ہوا، مولانا نے فرمایا کہ حیدر آباد وغیرہ شوافع کی کثیر تعداد موجود ہے مگر شوافع کے مسلک پر نہیں، ان کا عمل احناف کے مسئلہ پر ہے، عصر کی اذان بھی احناف کے مطابق تاخیر سے دی جاتی ہے، اس سلسلہ میں علماء کو کام کرنا ہوگا، عمل کتاب کے مطابق کرنا ہوگا*
*اس نشست کے اختتام میں مجمع الامام الشافعی العالمی کے نام سے ایک ادارہ کا قیام عمل میں آیا*
http://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.in/2018/02/blog-post_23.html?m=1
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں