تراویح بیس رکعات ہی سنت ہے
چند دن قبل آٹھ رکعات نماز تراویح ہی سنت ہے کے عنوان سے ایک مضمون نظر سے گذرا، پورا مضمون جھوٹ کا پلندہ نظر آیا، جس میں علماء دیوبند پر جھوٹا الزام لگایا گیا تھا کہ وہ آٹھ رکعات تراویح کے قائل ہیں، لعنة الله على الكاذبين
علماء احناف اور علماء دیوبند بیس رکعات تراویح ہی کو سنت سمجھتے ہیں اور بیس رکعات ہی پڑھتے ہیں، کسی کی ادھوری عبارت سیاق وسباق سے ہٹاکر پیش کرنے سے جاھل عوام کو خوش کر سکتے ہیں مگر اللہ کی پکڑ سے نہیں بچ سکتے. اللہ تعالی ہم سب کی حفاظت فرمائے، آمین
دیوبند سے سب سے بڑے عالم دارالعلوم دیوبند کے سرپرست حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
پس یہ سنت عشرین رکعۃ بھی ایسی ہی ہے کہ اس کی اصل سنت رسول اللہ میں موجود ہے، اسی واسطہ تمام صحابہ نے اس وقت میں اس کو قبول کیا اور عامل رہے اور کسی وقت کسی ایک نے بھی صحابہ میں سے اس پر انکار نہ کیا نہ اس کو مخالفت سنت رسول اللہ سمجھا. (فتاوی رشیدیہ، ص386)
دارالعلوم دیوبند کے سب سے پہلے طالب علم استاذ الاساتذہ شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
لما اجتمع كبار الصحابة والخلفاء الراشدون على عشرين ركعة فاى دليل اقوى على ذلك لانهم عالمين باقواله عليه السلام وافعاله، فلما تركوا جميع ما سوى عشرين ركعة فعلم انه ظهر دليل اقوى على ثبوت عشرين ركعة، واما قول من ذهب من اهل الحديث الى ثمانى ركعات فلا اصل له فى الحديث بل نشاء من قلة الفهم وعدم التدبر فى الفرق بين الصلاة تراويح والتهجد وبينهما بون بعيد فان عائشة رضى الله عنها تقول ما قام عليه السلام للتهجد ليلة كلها، وفى باب التراويح قام الى ان خيف الفلاح. (تقریر ترمذی شیخ الہند)
دارالعلوم دیوبند کے اولین صدر مفتی حضرت مفتی عزیر الرحمن عثمانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
گیارہ رکعات جو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی حدیث میں آئی ہے وہ تہجد اور وتر کی نماز ہے جیسا غیر رمضان کا لفظ اس کا قرینہ صاف موجود ہے کیونکہ غیر رمضان میں تراویح نہیں ہوتی، تراویح بیس رکعات ہیں اور اجماع صحابہ اس پر ہے. (فتاوی دارالعلوم دیوبند)
دارالعلوم دہوبند کے سابق سرپرست حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
بیس رکعات کے سنت موکدہ ہونے پر اجماع منعقد ہو چکا ہے اور اجماع کی مخالفت ناجائز ہے اور یہ اجماع علامت ہے ان احادیث کے منسوخ ہونے کی اور اگر اجماع میں شبہ ہے کہ بعض علماء نے صرف آٹھ کو سنت موکدہ لکھا ہے تو جواب یہ ہے کہ اجماع اس قول سے پہلے منعقد ہے، پس اس کے مقابلہ میں شاذ قول قابل اعتبار نہیں ہوگا. (اشرف الجواب، حصہ دوم، ص160)
دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث حضرت علامہ سید انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
واما من اكتفى بالركعات الثمانية، وشذ عن السواد الاعظم، وجعل يرميهم بالبدعة، فالير عاقبته، والله تعالى اعلم. (فيض البارى)
مفتی اعظم پاکستان وسابق صدر مفتی دارالعلوم دیوبند حضرت مفتی محمد شفیع عثمانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
رمضان المبارک میں عشاء کے فرض اور سنت کے بعد بیس رکعات سنت موکدہ ہے. (ماہنامہ دارالعلوم دیوبند شوال 1432 ہجری)
بیس رکعات تراویح کے سنت ہونے پر اہل سنت والجماعت کا اجماع ہے، صحابہ سے لے کر آج تک اہل سنت والجماعت یعنی حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی کی مساجد میں بیس رکعات تراویح باجماعت ادا کی جاتی ہے، اہل روافض اور غیر مقلدین اس کے منکر ہیں، اللہ تعالی ہم سب کو بیس رکعات تراویح باجماعت پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین
باقی آئندہ
https://raziyatulabrarbhatkal.blogspot.com/2018/06/blog-post.html?m=1
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں